’سنو سنو!!
مظاہر میں فتنہ ہوگا، تم چلے جاؤ گے
(ناصرالدین مظاہری)
جو حضرات حضرت مولانا اطہر حسین صاحبؒ سے واقف ہیں، وہ ان کی خوبیوں، خصوصیات، کمالات اور طرزِ معاشرت سے بخوبی آگاہ ہیں۔ اور جو ابھی واقف نہیں، وہ ان کے شاگردوں، متعلقین اور اُن پر لکھے گئے مضامین و کتابوں کے ذریعے اس عظیم شخصیت کا تعارف حاصل کرسکتے ہیں۔
حضرت مولانا اطہر حسین صاحبؒ کی ایک نمایاں خوبی جرأتِ حق بیانی تھی۔ حق بات کہنے میں وہ کسی دولت، رعب یا وجاہت کی پروا نہیں کرتے تھے۔ جہاں حق محسوس ہوتا، برملا کہہ دیتے۔ نہ ملامت کا خوف، نہ کسی ناراضی کا اندیشہ—حق ان کی زبان پر رواں تھا۔
اسی جرأت و فراست کا ایک عجیب واقعہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد یونس جونپوریؒ نے ایک خواب دیکھا۔ اُس وقت مظاہر علوم میں نہ کوئی خلفشار تھا، نہ اختلاف، نہ کسی فتنے کا سایہ۔ خواب یہ تھا کہ ’’دارِ قدیم میں آگ لگی ہے اور میں گھوڑے پر سوار ہوں‘‘۔
حضرت شیخ یونس صاحبؒ نے اس خواب کی تعبیر حضرت مولانا اطہر حسین صاحبؒ سے پوچھی۔
حضرت نے بغیر کسی توقف کے فوراً فرمایا:
’’مظاہر علوم میں فتنہ ہوگا… اور تم یہاں سے چلے جاؤ گے۔‘‘
وقت گزرتا رہا، حالات بظاہر سکون کے ساتھ چلتے رہے۔ مگر تقدیر کا فیصلہ چھپا ہوا تھا۔ پھر وہی ہوا جو حضرت نے فرمایا تھا—فتنہ پرور عناصر نے آگ بھڑکائی، ماحول خراب کیا، اور ایک صبح وہ لمحہ آن پہنچا جس کی نشاندہی سالوں پہلے کردی گئی تھی۔
حضرت شیخ محمد یونس جونپوریؒ دارِ قدیم سے نکل کر دارِ جدید چلے گئے۔
اور وہی دن وہ بدنصیب تاریخ بنی جس میں مظاہر علوم کے احاطۂ دارِ جدید پر پولیس اور پی اے سی کی مدد سے مخالفینِ وقف نے غاصبانہ قبضہ کیا۔
حضرت اطہر حسین صاحبؒ کی تعبیر حقیقت بن گئی۔
حق گوئی، اللہ کی دی ہوئی فراست اور دل کی صفائی کا ایسا نمونہ شاید ہی دیکھنے میں آئے۔
(تئیس جمادی الاول چودہ سو سینتالیس ہجری)

0 تبصرے