65a854e0fbfe1600199c5c82

دس بے سند روایات

 


🔬 دس بے سند روایات🔬


عوام میں کئی ایسی روایات مشہور ہیں جن کا کوئی ثبوت نہیں ملتا، ذیل میں ایسی دس بے سند روایات ملاحظہ فرمائیں:

*روایت 1️⃣:* مسجد میں بال کا ہونا ایسا ہے جیسا کہ مردار گدھے کا ہونا، اس لیے مسجد سے بال نکالنا ایسا ہے جیسا کہ مسجد سے مردار گدھے کو نکالنا۔


*روایت 2️⃣:* ایک صحابی کے چہرے پر ڈاڑھی کا صرف ایک ہی بال تھا، انھوں نے اس بال کو بھی کٹوادیا تو حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: تم نے وہ ایک بال کیوں کٹوادیا، اس سے تو ایک فرشتہ جھولا کرتا تھا۔


*روایت 3️⃣:* جب کوئی نوجوان توبہ کرتا ہے تو مشرق سے مغرب تک تمام قبرستانوں سے اللہ تعالیٰ چالیس دن تک عذاب کو دور کردیتا ہے۔


*روایت 4️⃣:* حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے مدینے والوں کی دعوت کی، لیکن ایک صحابی مسجد نبوی میں گہری سوچ میں بیٹھے ہوئے تھے تو ان سے حضور اقدس ﷺ نے پوچھا کہ: تم یہاں بیٹھے کیا کر رہے ہو؟؟ تو وہ صحابی کہنے لگے کہ میں یہاں اسی فکر میں بیٹھا ہوں کہ کیسے آپ کا ایک ایک امتی جہنم سے بچ کر جنت جانے والا بن جائے، تو یہ سن کر حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ: اگر عبد الرحمٰن بن عوف ہزار سال بھی مدینہ والوں کی ایسی دعوتیں کرتا رہے تب بھی وہ تمہارے ثواب تک نہیں پہنچ سکتا۔


*روایت 5️⃣:* بے نمازی کی نحوست چالیس گھروں تک پھیل جاتی ہے۔


*روایت 6️⃣:* جس شخص کی طرف اللہ تعالیٰ ایک مرتبہ رحمت کی نگاہ سے دیکھتا ہے تو اسے جہاد کے لیے قبول فرمالیتا ہے، اور جس کی طرف دس بار رحمت کی نگاہ سے دیکھتا ہے تو اسے حج کے لیے قبول فرما لیتا ہے، اور جس کی طرف ستر مرتبہ رحمت کی نگاہ سے دیکھتا ہے تو اسے اللہ کے راستے میں نکال دیتا ہے۔ 


*روایت 7️⃣:* جب استاد اور طالب علم کسی بستی سے گزرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس بستی کے قبرستان سے چالیس 

دن تک عذاب ہٹا لیتا ہے۔


*روایت 8️⃣:* جب کوئی داعی کسی قبرستان سے گزرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس قبرستان سے چالیس دن تک عذاب ہٹا لیتا ہے۔

*روایت 9️⃣:* حضور اقدس ﷺ نے تندور میں روٹی لگائی لیکن وہ نہیں پکی، جب وجہ پوچھی گئی تو فرمایا کہ: جس چیز کو محمد کے ہاتھ لگ جائیں اس کو آگ نہیں چھو سکتی۔


*روایت 🔟:* جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں نکلتا ہے تو اس کے گھر کی حفاظت کے لیے اللہ تعالیٰ پانچ سو فرشتے مقرر فرما دیتا ہے۔ 


📢 *تبصرہ:*

مذکورہ دس روایات کا حضور اقدس ﷺ اور حضرات صحابہ کرام سے کوئی ثبوت نہیں ملتا، ان روایات کی نہ تو کوئی صحیح سند ملتی ہے اور نہ ہی کوئی ضعیف سند، اس لیے ان کو بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔


❄️ *احادیث بیان کرنے میں شدید احتیاط کی ضرورت:*

احادیث کے معاملے میں بہت ہی زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے، کیوں کہ کسی بات کی نسبت حضور اقدس حبیبِ خدا ﷺ کی طرف کرنا یا کسی بات کو حدیث کہہ کر بیان کرنا بہت ہی نازک معاملہ ہے، جس کے لیے شدید احتیاط کی ضرورت ہوا کرتی ہے۔ آجکل بہت سے لوگ احادیث کے معاملے میں کوئی احتیاط نہیں کرتے، بلکہ کہیں بھی حدیث کے نام سے کوئی بات مل گئی تو مستند ماہرین اہلِ علم سے اس کی تحقیق کیے بغیر ہی اس کو حدیث کا نام دے کر بیان کردیتے ہیں، جس کے نتیجے میں امت میں بہت سی منگھڑت روایات عام ہوجاتی ہیں۔ اور اس کا بڑا نقصان یہ بھی ہوتا ہے کہ ایسی بے اصل اور غیر ثابت روایت بیان کرکے حضور اقدس ﷺ پر جھوٹ باندھنے کا شدید گناہ اپنے سر لے لیا جاتا ہے۔ 

ذیل میں اس حوالے سے دو احادیث مبارکہ ذکر کی جاتی ہیں تاکہ اس گناہ کی سنگینی کا اندازہ لگایا جاسکے۔

1️⃣ صحیح بخاری میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’جس شخص نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے۔‘‘

110- حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: «...وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ».

2️⃣ صحیح مسلم میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ: ’’مجھ پر جھوٹ نہ بولو، چنانچہ جو مجھ پر جھوٹ باندھتا ہے تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔‘‘

2- عَنْ رِبْعِىِّ بْنِ حِرَاشٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا رضى الله عنه يَخْطُبُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «لا تَكْذِبُوا عَلَىَّ فَإِنَّهُ مَنْ يَكْذِبْ عَلَىَّ يَلِجِ النَّارَ».

ان وعیدوں کے بعد کوئی بھی مسلمان منگھڑت اور بے بنیاد روایات پھیلانے کی جسارت نہیں کرسکتا اور نہ ہی بغیر تحقیق کیے حدیث بیان کرنے کی جرأت کرسکتا ہے۔


✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

5 صفر المظفّر 1442ھ/ 23 ستمبر 2020


=============

🔘 گزشتہ مضمون: دس منگھڑت روایات پڑھنے کے لیے کلک کیجیے 👇

دس منگھڑت روایات


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے