65a854e0fbfe1600199c5c82

تین مدارس۔ تکبیر اولی اور طلبہ


سنو سنو!! 
تین مدارس۔ تکبیر اولی اور طلبہ


ریاض العلوم گورینی:


ایک دفعہ مدرسہ ریاض العلوم گورینی جونپور جانا ہوا۔ فجر سے کچھ پہلے مسجد پہنچا تو یقین کیجیے مسجد کا اندرونی حصہ نہ صرف طلبہ سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا بلکہ تقریبا تمام ہی طلبہ تلاوت قرآن کریم میں مصروف تھے اور لطف یہ ہے کہ اگلی صف میں مدرسہ کے مہتمم حضرت مولانا عبدالرحیم مظاہری مدظلہ بھی مصروف تلاوت تھے۔ یہ منظر دیکھ کر دل اللہ کے شکروسپاس بے قیاس سے لبریز ہوگیا اور دل نے گواہی دی کہ ابھی مدارس کا باقی رکھنا ان شاء اللہ العزیز اللہ پاک کو منظور ہے۔ 


اشرف العلوم رشیدی گنگوہ:


دوسرا منظر میری آنکھوں نے کئی بار دیکھا اور ہر بار دل مدرسہ کے طلبہ اور ان کے اتالیق واساتذہ کے لئے محبت سے لبریز ہوگیا۔ یہ مدرسہ ہے اشرف العلوم رشیدی گنگوہ۔ کم ازکم تین مرتبہ تو یقین کے ساتھ میں نے دیکھا کہ نہ صرف طلبہ نماز سے کافی پہلے مسجد پہنچ کر سنت سے فارغ ہوکر جماعت کے انتظار میں بیٹھے ہیں بلکہ مدرسہ کے مہتمم حضرت مولانا خالد سیف اللہ گنگوہی بھی پہلی صف میں عین امام کے پیچھے موجود ہیں۔ پوری مسجد پر وقار اور سکینت کا جو ماحول میں نے دیکھا اس کو بھلانا ممکن نہیں ہے۔ 


جامعہ فلاح دارین الاسلامیہ بلاسپور:


تیسرا منظر آج مظفر نگر کے جامعہ اسلامیہ فلاح دارین الاسلامیہ بلاسپور میں دیکھا یہاں کم وبیش چھ سو طلبہ زیر تعلیم ہیں ویسے تو یہ مدرسہ تعلیم کے معیار میں شاید مغربی یوپی کے سب سے ممتازمدارس میں سرفہرست ہے ۔ کم مدت میں قابل رشک نظام، حیرت انگیز ترقی، مثالی معیار تعلیم کے مجموعہ کانام ہے مدرسہ فلاح دارین الاسلامیہ۔ جب بھی جانا ہوا پہلے سے فزوں تر، جب بھی سنا پہلے سے برتر اور جب بھی بتایا گیا پہلے سے خوب تر، دل سے دعا نکلتی ہے کہ اللہ پاک ایسے اداروں کو حاسدین سے، نظر بد سے اور معاندین سے محفوظ رکھے۔ 


میں نے یہاں مغرب کی نماز پڑھی، نماز سے پہلے ہی سارے طلبہ مسجد میں صف بہ صف، خاموش و پرسکون موجود تھے، امام کے پیچھے مدرسہ کے مہتمم، ناظم تعلیمات اور دیگر اساتذہ بھی موجود تھے۔ نماز مفتی محمد عفان کی اقتدامیں ادا ہوئی ، تلاوت کا سوز اور اثر سبحان اللہ۔ میں نے سلام پھرتے ہی پیچھے کاجائزہ لیا صرف تین بچے مسبوق تھے۔ 


مدرسہ کو حضرت مولانا اسمعیل صادق بلاسپوری جیسا مہتمم، حضرت مولانا میر زاہد مکھیالوی جیسا مدبر اور مدیر تعلیم نیز حضرت مولانا مفتی عابدیسع جیسا ہونہار مدیر تنظیم وترقی ملا ہوا ہے۔ یہ تینوں بھی بظاہر ادارہ کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن بباطن کتنے ہاتھ اس ادارہ کے لئے اٹھتے ہیں، کتنی پاک کمائی اس ادارہ میں آتی ہے، کتنی نیک ہستیاں یہاں کے لئے رات کی تنہائیوں 

میں دست بہ دعا ہوتی ہیں، کتنے بچوں کی قسمت و سعادت کا مرکزومحور ہے یہ ادارہ کوئی نہیں جانتا۔ زیرتعمیر شاندار سہ منزلہ مسجد دیکھ کر طبیعت خوش ہوگئی۔ میرے سامنے ہی ایک گاڑی آکر رکی، گاڑی سے مفتی محمد عفان منصور پوری اور مفتی ابوجندل قاسمی نکلے۔ دونوں ہی علاقہ کے اہم عالم ہیں۔ پتہ چلا کہ مفتی محمد عفان صاحب مشکوۃ کا آخری درس دینے کے لئے تشریف لائے ہیں۔ 


یہ مدارس اسلام کے عروج وارتقا اور دین کی حفاظت وصیانت کا ظاہری سبب ہیں باطنی سبب تو اللہ تعالی ہی کو معلوم ہے کیونکہ دین کا کام کرنے والے جتنے شعبے اور جتنے صیغے ہیں ہماری ہر ایک پر نظر نہیں ہے بس اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ جو جس انداز میں جتنی خدمت دین مبین کی کررہاہے اللہ تعالی قبول فرمالے۔


(دو شعبان المعظم چودہ سو پینتالیس ھجری)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے