65a854e0fbfe1600199c5c82

اعتکاف کی تعریف اور اقسام مع نفلی اعتکاف کے احکام


✨❄اِصلاحِ اَغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اِصلاح❄✨

سلسلہ نمبر 236


🌻 اعتکاف کی تعریف اور اقسام مع نفلی اعتکاف کے احکام

▪ سلسلہ مسائلِ اعتکاف نمبر: 2️⃣ 

(تصحیح ونظر ثانی شدہ)

 

📿 اعتکاف کی تعریف:

اللہ تعالیٰ کا قُرب اور ثواب حاصل کرنے کے لیے مسجد میں ٹھہرنے کو اعتکاف کہتےہیں۔

(الموسوعۃ الفقہیہ الکویتیہ)

☀ عمدۃ القاری میں ہے:

الاعتكاف في اللغة: هو اللبث، والعكف: هو الحبس، وفي الشرع: هو اللبث في المسجد مع الصوم ونية الاعتكاف. (باب الاعتكاف للمستحاضة)

وفي الشرع: الاعتكاف: الإقامة في المسجد واللبث فيه على وجه التقرب إلى الله تعالى على صفة يأتي ذكرها. (کتاب الاعتکاف)


📿 اعتکاف کی اقسام:

اعتکاف کی تین قسمیں ہیں: واجب، سنت اورنفل۔


📿 *واجب اعتکاف:*

جب اعتکاف کی نذر اور منت مانی جائے تو اس کو واجب اعتکاف کہتے ہیں، جیسے کوئی شخص یوں کہے کہ اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو میں اتنے دن کا اعتکاف کروں گا۔ (احکامِ اعتکاف، رد المحتار ،فتاویٰ محمودیہ)

❄️ *فائدہ:*

واجب اعتکاف کا رواج چونکہ بہت ہی کم ہے اس لیے اس سے متعلق مزید تفصیل کے لیے اہلِ علم سے رابطہ فرمائیں۔


📿 *نفلی اعتکاف اور اس کے احکام:*

1⃣ اللہ تعالیٰ کا قرب اور ثواب حاصل کرنے کے لیے اعتکاف کی نیت سے مسجد میں ٹھہرنے کو نفلی اعتکاف کہتے ہیں، خواہ جتنی دیر بھی ہو۔ نفلی اعتکاف ایک مستقل عبادت ہے، اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ جب بھی مسجد جانا ہو تو نفلی اعتکاف کی نیت کرلیا کرے، جتنی دیر وہ مسجد میں ٹھہرا رہے گا اس کو اعتکاف کا ثواب ملتا رہے گا، البتہ مسجد سے نکلنے کے ساتھ ہی یہ اعتکاف ختم ہوجائے گا۔

(رد المحتار، مسائلِ اعتکاف از مفتی عبد الرؤف سکھروی صاحب دام ظلہم، فتاویٰ محمودیہ، احکامِ اعتکاف از شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دام ظلہم)

2️⃣ نفلی اعتکاف کے لیے کوئی وقت یا مدّت مقرر نہیں، بلکہ دن میں ہو، رات میں ہو، جب بھی چاہے اور جتنی دیر بھی چاہے یہ اعتکاف کیا جاسکتاہے۔

3⃣ اسی طرح اس کے لیے روزہ بھی ضروری نہیں اور اس اعتکاف میں سنت اعتکاف کی طرح پابندیاں بھی لاگو نہیں ہوتیں۔ (احکامِ اعتکاف، مسائلِ اعتکاف)

4️⃣ یوں توعام دنوں میں بھی نفلی اعتکاف کی بڑی فضیلت ہے لیکن رمضان المبارک میں اس کا ثواب مزید بڑھ جاتا ہے، اس لیے اس مبارک مہینے میں اس کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔

5️⃣ جو لوگ کسی وجہ سے پورے عشرے کا اعتکاف نہیں کرسکتے تو ان کو جتنے دن کا موقع مل رہا ہو تو وہ اتنے ہی دن نفلی اعتکاف کے لیے بیٹھ جائیں، کیوں کہ اس کی بھی بڑی فضیلت ہے۔ اسی طرح وہ حضرات جو دن کو کام کاج کی وجہ سے اعتکاف میں نہیں بیٹھ سکتے تو وہ رات کو ہی نفلی اعتکاف کرلیا کریں، اسی طرح چھٹی کے دنوں میں بھی اس نفلی اعتکاف کی فضیلت حاصل کی جاسکتی ہے۔

6️⃣ جو خواتین سنت اعتکاف کے لیے نہیں بیٹھ سکتیں تو انہیں چاہیے کہ وہ گھر کی مسجد میں نفل اعتکاف کے لیے بیٹھ جایا کریں، اس کی بھی بڑی فضیلت ہے۔ خواتین کے لیے نفلی اعتکاف کے احکام وہی ہیں جو ماقبل میں بیان ہوچکے۔ (اعتکاف کے فضائل واحکام، فتاویٰ محمودیہ)


▪ *فائدہ:* 

خواتین کے اعتکاف سے متعلق تفصیلی احکام آگے مستقل عنوان کے تحت آئیں گے ان شاء اللہ۔


📿 *نفلی اعتکاف سے غفلت نہ کیجیے!*

ہمارے بہت سے مسلمان بھائی نفلی اعتکاف کی اہمیت اور فضیلت سے ناواقف ہیں، یہی وجہ ہے کہ شب وروز میں کم از کم پانچ مرتبہ مسجد میں حاضری کے باوجود بھی وہ اس عبادت سے محروم رہتے ہیں، حالاں کہ اس میں کسی بھی قسم کی کوئی مشقت اور تکلیف نہیں، بلکہ صرف مسجد میں داخل ہوتے وقت یا داخل ہوجانے کے بعد نفلی اعتکاف کی نیت کرنی پڑتی ہے بس! پھر جب تک مسجد میں موجود ہیں تو اس نفلی عبادت کا اضافی اجر وثواب ملتا رہتا ہے۔ نجانے اس قدر اہم عبادت سے ہم کیوں غافل ہیں!! اس لیے عزم کیجیے کہ اس اہم عبادت پر عمل کی بھرپور کوشش کرنی ہے۔


☀ نور الایضاح:

أقسام الاعتكاف، والاعتكاف على ثلاثة أقسام: واجب في المنذور، وسنة كفاية مؤكدة في العشر الأخير من رمضان، ومستحب فيما سواه ....... وأقله نفلا مدة يسيرة ولو كان ماشيا على المفتى به. 

(باب الاعتكاف)

☀ مرقاۃ المفاتیح:

730- وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَنْ أَتَى الْمَسْجِدَ لِشَيْءٍ فَهُوَ حَظُّهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد۔

(قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَنْ أَتَى الْمَسْجِدَ لِشَيْءٍ) أَيْ: لِقَصْدِ حُصُولِ شَيْءٍ أُخْرَوِيٍّ أَوْ دُنْيَوِيٍّ (فَهُوَ) أَيْ: ذَلِكَ الشَّيْءُ (حَظُّهُ) وَنُصِيبُهُ كَقَوْلِهِ عَلَيْهِ السَّلَام: إِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَی، فَفِيهِ تَنْبِيهٌ عَلَى تَصْحِيحِ النِّيَّةِ فِي إِتْيَانِ الْمَسْجِدِ؛ لِئَلَّا يَكُونَ مُخْتَلِطًا بِغَرَضٍ دُنْيَوِيٍّ كَالتَّمْشِيَةِ وَالْمُصَاحَبَةِ مَعَ الْأَصْحَابِ، بَلْ يَنْوِي الِاعْتِكَافَ، وَالْعُزْلَةَ، وَالِانْفِرَادَ، وَالْعِبَادَةَ، وَزِيَارَةَ بَيْتِ اللهِ، وَاسْتِفَادَةَ عِلْمٍ، وَإِفَادَتَهُ وَنَحْوَهَا (رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ) بَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ.

وَفِي الشَّرْعِ: الْمُكْثُ فِي الْمَسْجِدِ مِنْ شَخْصٍ مَخْصُوصٍ بِصِفَةٍ مَخْصُوصَةٍ، قَالَ الطِّيبِيُّ: مَذْهَبُ الشَّافِعِيِّ أَنَّ الصَّوْمَ لَيْسَ بِشَرْطٍ، وَيَصِحُ الِاعْتِكَافُ سَاعَةً وَاحِدَةً، فَيَنْبَغِي لِكُلِّ جَالِسٍ فِي الْمَسْجِدِ لِانْتِظَارِ الصَّلَاةِ أَوْ لِشُغْلٍ آخَرَ مِنْ آخِرَةٍ أَوْ دُنْيَا أَنْ يَنْوِيَ الِاعْتِكَافَ، فَإِذَا خَرَجَ ثُمَّ دَخَلَ يُجَدِّدُ النِّيَّةَ اهـ وَهُوَ قَوْلُ الْإِمَامِ مُحَمَّدٍ مِنْ أَصْحَابِنَا فِي اعْتِكَافِ النَّفْلِ، فَيَنْبَغِي إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ أَنْ يَقُولَ: نَوَيْتُ الِاعْتِكَافَ مَا دُمْتُ فِي الْمَسْجِدِ، قَالَ الْقُدُورِيُّ: الِاعْتِكَافُ مُسْتَحَبٌّ، وَقَالَ صَاحِبُ الْهِدَايَةِ: الصَّحِيحُ أَنَّهُ سُنَّةٌ مُؤَكَّدَةٌ، قَالَ ابْنُ الْهُمَامِ: وَالْحَقُّ خِلَافُ كُلٍّ مِنَ الْإِطْلَاقَيْنِ، وَهُوَ أَنْ يُقَالَ: الِاعْتِكَافُ يَنْقَسِمُ إِلَى وَاجِبٍ وَهُوَ الْمَنْذُورُ تَنْجِيزًا أَوْ تَعْلِيقًا، وَإِلَى سُنَّةٍ مُؤَكَّدَةٍ أَيْ وَهُوَ اعْتِكَافُ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، وَإِلَى مُسْتَحَبٍّ وَهُوَ مَا سِوَاهُمَا. (بَابُ الِاعْتِكَافِ)

☀ الجوھرۃ:

وَالِاعْتِكَافُ ضَرْبَانِ: وَاجِبٌ وَنَفْلٌ، فَالنَّفَلُ يَجُوزُ بِغَيْرِ صَوْمٍ وَهُوَ أَنْ يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ بِنِيَّةِ الِاعْتِكَافِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُوجِبَهُ عَلَى نَفْسِهِ فَيَكُونُ مُعْتَكِفًا بِقَدْرِ مَا أَقَامَ فَإِذَا خَرَجَ انْتَهَى اعْتِكَافُهُ.

(بَابُ الِاعْتِكَافِ)


✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

15 رمضان المبارک 1441ھ/ 9 مئی 2020


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے