65a854e0fbfe1600199c5c82

جمعہ کے دن عصر کے بعد مخصوص درود

 جمعہ کے دن عصر کے بعد مخصوص درود والی مشہور روایت کے ثابت نہ ہونے سے متعلق گذشتہ چند ماہ میں متعدد پوسٹیں کیں، سو افادۂ عام کی غرض سے انھیں یکجا اپلوڈ کیا جارہا ہے تاکہ فائدہ ہو اور کچھ غلط فہمیوں کا ازالہ ہو۔ ترتیب وار ملاحظہ فرمائیں:

1️⃣ جمعہ کے دن عصر کی نماز کے بعد اپنی جگہ بیٹھے بیٹھے درود ’’اللهم صل على محمد النبي الأمي وعلى آله وسلم تسليما‘‘ پڑھنے سے اَسّی سال کے گناہ معاف ہونے اور اَسّی سال کی عبادت کا ثواب لکھے جانے کی روایت ’’القول البدیع‘‘ کے حوالے سے مشہور ہے، اس بارے میں تحقیق کے بعد ایک عرصے سے بندہ کی یہی رائے ہے کہ یہ مشہور روایت ثابت نہیں!

2️⃣ گذشتہ پوسٹ میں جمعہ کے دن عصر کے بعد اپنی جگہ بیٹھے بیٹھے ایک مخصوص درود اسّی بار پڑھنے والی روایت کے بارے میں یہ کہا تھا کہ یہ ثابت نہیں۔ اس پر طرح طرح کے کمنٹ کیے گئے اور بعض فتاوی بھی پیش کیے گئے لیکن کوئی بھی اس روایت کی سند پیش نہ کرسکا، سو عرض یہ ہے کہ غیر ضروری اور غیر متعلقہ باتوں کی بجائے اس مشہور روایت کی سند پیش کی جائے! جہاں تک ایسی دیگر روایات کا تعلق ہے تو اس پر بات کریں گے ان شاءاللہ۔

3️⃣ جمعہ کے دن عصر کے بعد مخصوص درود شریف پڑھنے کی روایت سے متعلق گذشتہ دو پوسٹوں پر بہت سے حضرات کی جانب سے کیے جانے والے کمنٹس سے اندازہ ہوا کہ ہم حدیث اور اصولِ حدیث سے متعلق بہت سطحی اور ناقص علم رکھتے ہیں اور ہمیں یہ تک معلوم نہیں کہ حدیث کے ثبوت کے لیے کن امور کی ضرورت پڑتی ہے؟ بلکہ ادھر ادھر کی غیر ضروری اور غیر متعلقہ باتیں کرکے مطمئن ہوجاتے ہیں!

4️⃣ بعض لوگ کہتے ہیں کہ لوگ ویسے بھی درود نہیں پڑھتے، اس لیے اگر وہ جمعہ کے عصر کے بعد وہ مخصوص درود پڑھ لیا کریں تو غنیمت ہے۔ ارے بھئی! درود شریف کی ترغیب کے لیے آپ کو غیر ثابت روایات کا سہارا کیوں لینا پڑ رہا ہے؟ کیا ثابت شدہ معتبر روایات موجود نہیں؟ ان کی بنیاد پر ترغیب کیوں نہیں دیتے؟؟ اور یہ کیسا عشقِ رسالت ہے کہ آپ کو درود پڑھنے کے لیے معتبر روایات کی بجائے غیر ثابت روایات بنیاد بنانی پڑتی ہیں! کیا یہ شریعت کا تقاضا ہوسکتا ہے؟؟

5️⃣ کئی حضرات نے جمعہ کے عصر کے بعد مخصوص درود والی مشہور روایت کے ثبوت سے متعلق ایک فتوی ارسال کیا، تو اس حوالے سے عرض یہ ہے کہ اس پورے فتوے میں کہیں بھی اس معروف درود اور روایت کی سند ذکر نہیں کی گئی ہے، بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ یہ روایت فلاں نے ذکر کی ہے، وہ بڑے محدث تھے، ان کے استاذ بھی بڑے محدث تھے، فلاں نے بھی زکر کی ہے، وہ بھی امام اور ثقہ تھے۔ حالانکہ اس کو سند نہیں کہتے اور نہ ہی اس بنیاد پر کوئی حدیث ثابت ہوسکتی ہے، بھلا اس فتوے سے اتفاق کیسے ہوسکتا ہے؟!

6️⃣ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ مجھے جمعہ کے دن عصر کے بعد مخصوص درود والی مشہور روایت کے ثابت نہ ہونے سے متعلق اپنی رائے پر بے جا اصرار ہے۔ ارے بھئی! بے جا اصرار تب ہوتا جب بندہ کے پاس کوئی دلیل نہ ہوتی، لیکن جو رائے تحقیق کے نتیجے میں قائم کی ہے اس کو کس بنیاد پر ترک کردوں؟؟ بندہ کا یہ مطالبہ برقرار ہے کہ کتبِ احادیث سے اس مشہور روایت کا ثبوت اور اس کی سند پیش کی جائے! جو حضرات اسے ثابت مانتے ہیں وہ اس مطالبے کو پورا کیوں نہیں کررہے؟؟

7️⃣ ایک سوال یہ بھی ہے کہ جب جمعہ کے دن درود شریف کی فضیلت اور اہتمام صحیح احادیث سے ثابت ہے، جس کے لیے کوئی خاص درود، تعداد اور وقت بھی لازم اور مخصوص نہیں، تو پھر جمعہ کے دن عصر کے بعد اپنی جگہ سے اٹھنے سے پہلے اسّی مرتبہ اُس مخصوص درود پر اتنا اصرار اور زور کیوں؟ اس کی اتنی ترغیب کیوں؟ جمعہ کے دن درود کے لیے صرف یہ کیوں یاد آجاتا ہے؟ حالانکہ اس کی کوئی سند بھی تو موجود نہیں!

8️⃣ بعض حضرات کہتے ہیں کہ کیا کسی محدث نے مذکورہ روایت کو موضوع اور منگھڑت لکھا ہے؟ تو عرض یہ ہے کہ چلیں، مان لیتے ہیں کہ کسی محدث نے اس کو موضوع اور منگھڑت نہیں لکھا، لیکن آپ سے سوال یہ ہے کہ جب آپ اس کو حدیث سمجھیں گے، حدیث سمجھ کر اس پر عمل کریں گے اور حدیث کہہ کر اسے پھیلائیں گے تو آپ کے پاس اس کے حدیث ہونے کی دلیل اور ثبوت کیا ہے؟ یہ تو آپ کی بڑی جسارت اور جرأت ہوگی کہ آپ جانتے ہوئے بھی حضور اقدس ﷺ کی طرف ایسی بات کو منسوب کریں جس کی آپ کے پاس کوئی سند، دلیل اور ثبوت نہیں! کیسا حوصلہ ہے آپ کا ! حضرات صحابہ کرام تو یقینی طور پر ثابت شدہ احادیث کو بھی حضور اقدس ﷺ کی طرف منسوب کرتے ہوئے کانپتے تھے اور آپ ایسی بات حضور اقدس ﷺ کی طرف منسوب کرنے میں بہادری دکھا رہے ہیں جس کا کوئی ثبوت ہی نہیں ملتا ! آپ بھلے اس کو غیر ثابت اور منگھڑت نہ مانیں، وہ آپ کی مرضی ہے، لیکن اس کو حدیث قرار دینے کے لیے اس کا ثبوتِ حدیث کے مطلوبہ معیار پر پورا اترنا تو ضروری ہے۔ اس لیے بغیر سند اور ثبوت کے آپ اس کو حدیث بھی قرار نہیں دے سکتے بلکہ زیادہ سے زیادہ یہی کیا جاسکتا ہے کہ آپ اس کو حدیث سمجھنا اور حدیث کہہ کر بیان کرنا موقوف رکھیں!

9️⃣ اس حوالے سے یہ بات ذکر کرنا بھی فائدے سے خالی نہیں کہ ایک تو اس روایت کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ دوسرا یہ کہ اس درود شریف کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملتا، ہاں البتہ چونکہ اس درود شریف کے الفاظ وکلمات درست ہیں اس لیے اگر کوئی شخص اس کو ثابت سمجھے بغیر جمعہ کے دن یا جمعہ کے علاوہ دیگر ایام میں اسے پڑھنا چاہے تو جائز ہے کیونکہ درود شریف کے کلمات کا ثابت ہونا ضروری نہیں، البتہ اس کے مقابلے میں وہ درود شریف زیادہ افضل اور اہم ہے جو کہ احادیث سے ثابت ہے۔

🔟 بعض حضرات نے پوچھا کہ جمعہ کے دن عصر کے بعد مخصوص درود اور روایت سے متعلق ایک معروف دار الافتاء کے ایک فتوے میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ اس کی سند امام مالک رحمہ اللّٰہ تک متصل ہے، جبکہ آپ کہتے ہیں کہ اس کی کوئی سند موجود نہیں؟ تو جوابًا عرض ہے کہ یہ دعوی درست نہیں، ان کی یہ سند خود ساختہ ہے، اس روایت کی ایسی کوئی سند موجود نہیں، اگر کسی کو دعوی ہے کہ اس کی سند موجود ہے تو کسی معتبر کتاب سے اس کی یہ سند اور ثبوت پیش کردے!


✍️ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے