65a854e0fbfe1600199c5c82

بغیر تدبر کے قرآن پڑھنے کو کبائر میں شمار کرنا



 بغیر تدبر کے قرآن پڑھنے کو کبائر میں شمار کرنا شدتِ بیجا اور غلو آمیز نظریہ ہے ، قرآنی غور وتدبر کی ترغیب وتحریک یقیناً قابل تحسین امر ہے ؛ لیکن اس کے ترک کو معصیت کہنا بلا دلیل اور غلو آمیز نظریہ ہے ، جس طرح یہ کہنا غلو ہے کہ بغیر سمجھے قرآن پڑھنا فضول وعبث ہے 

ویسے ہی یہ کہنا بھی غلو ہے کہ بغیر تدبر کے پڑھنا گناہ ہے،

ہر کس وناکس کو تدبر قرآن کا مکلف بنانا قرآن میں آزادانہ اظہار خیال کی آزادی فراہم کرنا ہے جو عوام الناس کے لئے انتہائی خطرناک امر ہے ۔

قرآن پڑھنے میں ثواب کا ترتب محض تلاوت پر ہے ، تدبر کی شرط لگانا امر زائد ہے ، جو حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔ ہاں جو تدبر کے اہل ہوں تو ان کے لئے باتدبر تلاوت یقیناً افضل وبہتر پے ، ترمذی کی روایت ہے :

 مَنْ قَرَأ حَرْفاً مِنْ كِتاب الله فَلَهُ حَسَنَة، والحَسَنَة بِعَشْرِ أمْثَالِها، لا أقول: ألم حَرفٌ، ولكِنْ: ألِفٌ حَرْفٌ، ولاَمٌ حَرْفٌ، ومِيمٌ حَرْفٌ».

یہ اطلاق صاف بتاتا ہے کہ تدبر کا اشتراط ثابت بالحدیث نہیں ہے ۔ ہاں علماء کرام کے لئے تدبر وتفکر کے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت کرنا تدبر وتفکر کے بغیر بہت زیادہ تلاوت کرنے سے افضل ضرور ہے:

افضل القرائة أن یتدبر في معناہ حتی قیل یکرہ أن یختم القرآن فی یوم واحد․․․ کذا في القنیة (فتاوی عالمگیری: ۵/۳۲۷،مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند)


 "گہرائی سے غور کرنے اور انجام کار کے بارے میں سوچنے" کو اصطلاحاً “تدبر “ کہا جاتا ہے ۔

سورہ مومنون، آیت 68)اور سورہ محمد، آیت 24)میں جس تدبر کی تاکید کی گئی ہے تو اس کے مخاطب وہ لوگ ہیں جو کتاب مقدس کی حقانیت کو شک وشبہ کی نظر سے دیکھتے اور اس کا انکار کرتے تھے ، ایسوں کو غور وتدبر کرکے اس کی حقانیت پر ایمان لانے کا کہا گیا ہے ۔

سورہ ص، آیت 29 {كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُوْلُوا الْأَلْبَابِ}

میں ارباب دانش وبینش کو کہا گیا ہے کہ 

کلام اللہ کے لا محدود ذخائر اور بھرپور خیر و برکت ، گہرائی وگیرائی اور حیرت انگیز حقائق سے بہرہ مند ہونا “ تدبر “ کے بغیر ممکن نہیں ہے ، اس میں ادنی شک وشبہ کی گنجائش یقیناً نہیں ہے ۔

الفاظ قرآن کے معانی، اصطلاحات و مفاہیم واحکام کو سمجھے بغیر قرآن کو پڑھنا گناہ میں شامل نہیں ہے، انسان کے لیے یقیناً بہتر ہے کہ وہ جو کچھ بھی پڑھے اس کے معانی کو بھی سمجھے ؛ تاکہ وہ نفع اور ثواب حاصل کرے، لیکن مفاہیم واحکام کو سمجھے بغیر قرآن کو پڑھنے کو گناہ شمار کرنا مبالغہ آرائی ہے جو درست نہیں ۔واللہ اعلم 

شکیل منصور القاسمی 

مرکز البحوث الاسلامیہ العالمی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے